شاعروں کے لطیفے
شاعروں کے لطیفے
ایک شاعر کو کسی جرم میں پولیس نے گرفتا
شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی مولانا ابو
شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی مولانا ابولاعلی مودودی سے خوب گاڑھی چھنتی تھی۔ اس بے تکلفی میں اکثر برجستہ جملوں کا نہایت لطیف تبادلہ جاری رہتا تھا۔
ایک دفعہ مولانا مودودی بیمار پڑ گئے۔ جوش صاحب خبر سنتے تیمار داری کو پہنچ گئے۔ بیماری کا حال پوچھا تو مولانا نے فرمایا؛
"ڈاکٹروں نے پتھری تشخیص کی ہے۔۔"
سنتے ہی جوش صاحب کی حس ظرافت پھڑک اٹھی۔
"اف ظالم، اپنے کرموں کی معافی مانگ، تو تو بڑا گنہگار ہے۔۔"
مولانا کو حیرت ہوئی؛ "جوش صاحب، پتھری کا گناہوں سے کیا تعلق ہے۔۔"
جوش صاحب فورا کہنے لگے؛ "مولانا، آپ تو اندر سے سنگسار ہو رہے ہیں۔۔۔"
لڑکپن کے دو ساتھی طویل عرصے کے بعد ملے
کچھ لوگ اپنے پسندید شاعر کا گھر ڈھونڈت
ایک شاعر کی شادی ہوئی تو دلہن نے پہلے
ایک شخص نے مکان کرائے پر لینا تھا۔ مالک
ایک شخص نے مکان کرائے پر لینا تھا۔ مالک مکان نے کہا تمہارے پاس کوئی شور کرنے والی چیز جیسے ٹیپ ، ٹی وی ، بچے وغیرہ تو نہیں ھیں۔
وہ بیچارا شاعر تھا اس نے کہا جب میں لکھتا ھوں تو رات کی خاموشی میں میرے قلم کے کاغذ پر چلنے سے ھلکی ھلکی سی آواز آتی ھے۔
مالک مکان نے کہا بس پھر وہ قلم چھوڑ کر آنا ھے تو آ جاؤ۔
ایک دفعہ ایک مشہور شاعر کسی ہوٹل میں کھا
ایک دفعہ ایک مشہور شاعر کسی ہوٹل میں کھانا کھانے کے لئے گھر سے نکلے تو راستے میں ایک دوست مل گیا۔ چونکہ جیب گرم تھی اور موڈ بھی خوشگوار تھا لہذا دوست کو بھی دعوت دے ڈالی
ہوٹل پہنچ کر شاعر صاحب نے پوچھا: کیا کھاؤ گے؟
شاعر موصوف کے بے حد اصرار پر بولے: اگر اتنا ہی اصرار ہے تو دودھ پی لیتا ہوں
چناچہ انھوں نے اپنے لئے مرغی اور دوست کے لئے دودھ منگوایا
جب شاعر صاحب مرغی کھا چکے تو اسکی ہڈیوں پر زور آزمائی کرنے لگے جب ہڈیوں میں سے کڑاک کڑاک کی آوازیں آنے لگیں تو ان کے دوست نے ان سے طنزیہ دریافت کیا
آپ کے شہر کے کتے کیا کرتے ہیں؟ !
شاعر صاحب نے اپنے شوق کو بڑے اطمینان سے جاری رکھتے ہوئے جواب دیا:
وہ دودھ پیتے ہیں
ایک شاعر کا تخلص زخمی تھا۔ وہ کسی کام سے
ایک دفعہ جون ایلیا نے اپنے بارے میں لکھا
|
|