Judge Jokes
جج: تم تیسری بار عدالت میں آ رہے ہو، تمہ
وکیل: ملزم کا حلیہ بتائیںگواہ: درمیانہ قد اور لمبی داڑھیوکیل: ملزم عورت تھی
جب ملزم کو فیصلہ سنایا جا رہا تھا تو اس نے چیخ کر کہا " جناب والا ، میں اپنی ب
جج ملزم سے آخری بیان لینے سے پہلے اسکا ضمیر بیدار کرنے کے لیے کہتا ہے” تم جانت
جج ملزم سے آخری بیان لینے سے پہلے اسکا ضمیر بیدار کرنے کے لیے کہتا ہے
” تم جانتے ہو کہ اگر تم نے جھوٹ بولا تو تمھارا ٹھکانہ کیا وہو گا ؟”
ملزم : “جناب جانتا ہوں۔ جھوٹ بولنے پر میرا ٹھکانہ جہنم ہوگا ”
جج : ” بہت خوب ۔ اور جانتے ہو سچ بولنے کا انعام تمھیں کیا ملے گا ؟”
ملزم:” جناب ۔ سرکاری جیل میں قید بامشقت
جج:تم پر سائیکل چوری کا الزام ثابت نہیں ہوا لہذا تم کو باعزت طور پر رہا کیا جا
مجسٹریٹ (جیب کترے سے) :”تم نے اس آدمی کی جیب سے بٹوا کس طرح نکالا کہ اسے علم ہی
ایک مقدمے میں پولیس کے بیانات سننے کے بع
ایک مقدمے میں پولیس کے بیانات سننے کے بعد جج نے ملزم کے وکیل سے کہا کہ اگر وہ چاہے تو ملزم کو الگ لے جا کر اسے مزید کاروائی کے سلسلے میں مناسب ترین مشورہ دے سکتا ہے ۔ یہ سن کر وکیل ملزم کے ساتھ ایک طرف کو چلا گیا ۔ چند لمحے کے بعد وہ اکیلا واپس آیا ۔ تو جج نے اس سے کہا
" ملزم کہاں ہے ؟
وکیل نے جواب دیا " وہ تو بھاگ گیا میں اسے مناسب ترین مشورہ یہ ہی دے سکتا تھا ۔ "
ماہرین آثار قدیمہ کی ایک جماعت کو مصر سے
ماہرین آثار قدیمہ کی ایک جماعت کو مصر سے ایک ممی موصول ہوئی کہ اس کی عمر کا اندازہ لگا کر بتایا جائے کہ یہ کس فرعون کے عہد کی ہے۔ماہرین سر جوڑ کر بیٹھے اور بھرپور معائنے کے بعد بھی نہ بتا سکے کہ اس ممی کی کیا عمر ہے،ماہرین کی ناکامی کے بعد پولیس کی مدد حاصل کی گئی پولیس والوں نے ممی کے ساتھ چار گھنٹے ایک کمرے میں گزارے پھر کمرے سے باہر نکل کر ایک بڑے پولیس افسر نے اعلان کیا۔
"اس ممی کی عمر چار ہزار دو سو اکتیس برس ہے۔"
ماہرین کو سخت تعجب ہوا ان کے پوچھنے پر ایک افسر بولا ۔
"یہ کوئی مشکل کام نہین تھا،ممی نے خود بیان دیا ہے کہ اس کی عمر چار ہزار دو سو اکتیس برس ہے ،یہ ممی کیا چیز ہے ہم تو بڑے سے بڑے ملزم سے بھی قبول کروالیتے ہیں۔: